ممتاز مفتی

آزاد انسائیکلوپیڈیا، وکیپیڈیا توں
ممتاز مفتی
جم 11 ستمبر 1905  ویکی ڈیٹا اُتے (P569) د‏‏ی خاصیت وچ تبدیلی کرن


بٹالا  ویکی ڈیٹا اُتے (P19) د‏‏ی خاصیت وچ تبدیلی کرن

وفات 27 اکتوبر 1995 (90 سال)  ویکی ڈیٹا اُتے (P570) د‏‏ی خاصیت وچ تبدیلی کرن


اسلام آباد  ویکی ڈیٹا اُتے (P20) د‏‏ی خاصیت وچ تبدیلی کرن

شہریت پاکستان
عملی زندگی
پیشہ آپ بیتی نگار،  ادبی نقاد،  لکھاری  ویکی ڈیٹا اُتے (P106) د‏‏ی خاصیت وچ تبدیلی کرن
اعزازات
 ستارہ امتیاز (۱۹۸۶)  ویکی ڈیٹا اُتے (P166) د‏‏ی خاصیت وچ تبدیلی کرن

ممتاز مفتی (پیدائش: 1905ء | وفات: اکتوبر 1995ء) اردو ادب میں ایک ممتاز نام۔ ممتاز مفتی اپنی اوائل دور میں ایک لبرل اور مذہب سے بیگانے دانشور کی حیثیت سے مشہور تھے۔ ممتاز شیریں کی طرح وہ بھی سگمنڈ فرائڈ کے کام سے متاثر تھے۔ اشفاق احمد جو ممتاز مفتی کے قریبی دوست تھے کے مطابق ممتاز مفتی تقسیم ہند سے پہلے غیر معروف ادب کے انتہائی دلدادہ تھے، یہاں تک کہ وہ اکثر سویڈن کے کئی غیر معروف ادیبوں کے ناول پڑھتے نظر آتے۔ ممتاز مفتی ابتدا میں تقسیم ہند کے انتہائی مخالف تھے لیکن بعد میں انتہائی محب وطن پاکستانی اور اسلام پسند کے طور پر جانے گئے۔ کہا جاتا ہے کہ ان کی ذات میں یہ تبدیلی قدرت اللہ شہاب سے تعلق قائم ہونے کے بعد پیش آئی۔ گو کہ ان کی شخصیت پر قدرت اللہ شہاب کی عادات، اطوار اور نظریات اثر انداز ہوئے لیکن پھر بھی وہ بحیثیت ادیب اپنی یگانیت اور اچھوتے پن کو برقرار رکھنے میں کامیاب رہے۔ ممتاز مفتی کی تحریریں زیادہ تر معاشرے میں موجود کئی پہلوؤں اور برائیوں کو اجاگر کرتی نظر آتی ہیں۔

حالات زندگی[سودھو]

ممتاز مفتی کا اصل نام مفتی ممتاز حسین تھا۔ ممتاز مفتی 11 ستمبر 1905ء بمقام بٹالہ (ضلع گورداسپور) بھارتی پنجاب میں مفتی محمد حسین کے ہاں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیمامرتسر، میانوالی، ملتان اور ڈیرہ غازی خان میں پائی۔ میٹر ک ڈیرہ غازی خان سے اور ایف اے امرتسر سے اور بی اے اسلامیہ کالج لاہور سے کیا۔ ان کا پہلا افسانہ "جھکی جھکی آنکھیں" ادبی دنیا لاہور میں شائع ہوا اور اس طرح وہ مفتی ممتاز حسین سے ممتاز مفتی بن گئے۔ ان کے کئی افسانوی مجموعے شائع ہوئے جن میں "ان کہی"،"گہماگہمی"، "چپ"، "روغنی پتلے" اور "سمے کا بندھن" شامل ہیں۔ "علی پور کا ایلی" اور "الکھ نگری" سوانحی ناول میں شمار ہو تے ہیں۔ جبکہ"ہند یاترا"، "لبیک" جیسے سفر نامے بھی تحریر کیے اور خاکہ نگاری میں "اوکھے لوگ"،"پیاز کے چھلکے" اور "تلاش" جیسی کتابوں کے خالق ہیں۔

خاکہ نگاری[سودھو]

ممتاز مفتی کہانی ، افسانہ اور شخصیت نگاری کا خوبصورت حوالہ ہیں۔انہوں نے جس شخصیت کو بھی اپنا موضوع بنایااسے اِس خوبصورتی اور اچھوتے پن کے ساتھ دنیا کے سامنے پیش کیا کہ وہ شخصیت اپنی تمام تر آب و تاب کے ساتھ ابھر کر سامنے آگئی۔ممتاز مفتی نے شخصیت نگاری، خاکہ نویسی کو ایک نئی ہیٔت دی، انداز دیا، ایک نیا اسلوب دیا۔ مَیں ممتاز مفتی کا پَیرو کار اس اعتبار سے ہوں کہ ممتاز مفتی شخصیت نگار ی کے فن کے استاد ہیں اور میں بھی اس شعبے میں گزشتہ تین دہائیوں سے ٹامک ٹوئیاں مار رہا ہوں، شخصیت نگاری ، خاکہ نگاری کا ایک طالب علم ہوں، میں نے ممتاز مفتی کو پڑھا اور ان سے بہت کچھ سیکھا،اگر میں یہ کہوں کہ وہ میرے روحانی استاد ہیں تو غلط نہ ہوگا۔ آج میرا موضوع ممتاز مفتی ہیں ۔ ان پر لکھنے کی ابتدا ان ہی کی کہی ہوئی بات سے ہی شروع کروں گا، ممتاز مفتی کا کہنا تھا کہ’ آپ کو صرف اس شخصیت پر لکھنے کا حق حاصل ہے جس کے لیے آپ کے دل میں جذبہ ٔ احترام ہے‘۔ میں ممتاز مفتی کی اس بات کی سو فیصد تائید کرتا ہوں ، میری اپنی رائے بھی یہی ہے اور میں نے اپنے تجربے سے یہ سیکھا ہے کہ شخصیات کو اپنا موضوع بنانے والوں کو انہی لوگوں پر قلم اٹھانا چاہیے جن کے لیے ان کے دل میں محبت، اِحتِرام، عزت، توقیر اور حُرمت کا جذبہ پایا جاتا ہو۔ الحمد اﷲ مَیں نے اب تک بے شمار احباب کی شخصیت کو اپنا موضوع بنایا ، ان میں شاعر ، ادیب، مصنفین، سماجی شخصیات، سیاسی شخصیات، اپنی ماں اور اپنے باپ کے علاوہ بعض عزیز و رشتہ داروں پر لکھ میرے دل میں ان کے لیے یہی جذبہ تھا۔ اردوکا یہ مایۂ ناز افسانہ نگار ، خاکہ نگار اور سفر نامے لکھنے والا ادیب و قلم کار 27اکتوبر 1995 ء میں ہم سے جدا ہوا لیکن اس کی تحریریں آج بھی ادب کی دنیا میں اہم ہیں.

وفات[سودھو]

آپ 27 اکتوبر 1995ء کو 91 برس کی عمر میں اسلام آباد میں وفات پا گئے۔

کتابیات[سودھو]

ممتاز نے افسانے، مضامین، سفرنامے، ڈرامے، ناول اور خودنوشت لکھی۔ ان کی قابل ذکر تصانیف میں:[۱]

مزید دیکھیے[سودھو]

بیرونی روابط[سودھو]

حوالہ جات[سودھو]

  1. http://mumtazmuftee.com/category/books/ ممتاز مفتی کی فہرست کتب
  2. http://mumtazmuftee.com/ممتاز-مفتی-پر-لکھی-گئی-کتب/سانچہ:مردہ ربط ممتاز مفتی پر لکھی گئی کتب

زمرہ:1905ء کی پیدائشیں زمرہ:1995ء کی وفیات زمرہ:اردو افسانہ نگار زمرہ:اردو خاکہ نگار زمرہ:اردو ناول نگار زمرہ:بیسویں صدی کے پاکستانی افسانہ نگار زمرہ:بیسویں صدی کے مرد مصنفین زمرہ:بیسویں صدی کے ناول نگار زمرہ:پاکستانی آپ بیتی نگار زمرہ:پاکستانی ادبی نقاد زمرہ:پاکستانی مرد افسانہ نگار زمرہ:پاکستانی مصنفین زمرہ:پاکستانی ناول نگار زمرہ:پاکستانی ڈراما نگار اور ڈراما نویس زمرہ:پنجابی شخصیات زمرہ:ستارۂ امتیاز وصول کنندگان زمرہ:لاہور کے مصنفین زمرہ:لاہوری شخصیات زمرہ:آرٹیکل ہماری ویب پر خاکے کا doctor rais Ahmed. Karachi زمرہ:دہریت یا لاادریت سے اسلام قبول کرنے والی شخصیات


ممتاز مفتی
جمن پو: 11 ستمبر 1905 بٹالہ بھارتی پنجاب
مرن پو: 27 اکتوبر 1995 اسلام آباد ' پاکستان
کم : لکھاری' ادیب
گن: اردو' افسانہ. نثر, صوفیانہ کلام
مضامین: فلاسفی' ادب' نفسیات, سماج
دیس: پاکستان
مشھور لکھتاں: علی پور کا ایلی، الکھ نگری، لبیک، تلاش
اعزاز: ستارہء امتیاز ' منشی پریم چند ایوارڈ

ممتاز مفتی پاکستان چ اردو ادب دے جانے پچھانے لکھاری سن.

جیون[سودھو]

ممتاز مفتی 11 ستمبر 1905 نوں بٹالہ بھارتی پنجاب چ جمے او مفتی محمد حسین تے صغریٰ خانم دے پتر نیں۔ اوناں نے اپنی تعلیم پوری کرن توں بعد برطانوی راج دی سول سروس وچ استاد دی حیثیت توں ملازمت شروع کیتی۔ ھندستان دی تقسیم توں بعد او اپنے خاندان نال پاکستان اُپڑ گئے۔

اہمیت[سودھو]

ممتاز مفتی نے اک سکول چ پڑھان دے نال نال اردو وچ کہانیاں لکھنا شروع کیتا۔ اپنے کیریئر دی شروعات وچ او اک ازاد خیال فرد دے طور تے سامنے آئے جو مشعور نفسیات گرو سگمنڈ فرائیڈ توں بوہت متاثر سی۔ بعد چ اوناں دے نظریے ازاد خیالی توں صوفی ازم چ تبدیل ہو گئے۔ اوناں دے خیالات وچ ایس تبدیلی دی وڈی وجہ قدرت اللہ شہاب نال اوناں دا تعلق سی۔ اوناں دی حیاتی دے دو پہلو اوناں دی لکھتاں وچ دسدے نیں۔ اوناں دے مطابق الکھ نگری دی لکھت وچ قدرت اللہ شہاب دا اثر ویکھیا جا سکدا اے۔

اعزاز[سودھو]

  • 1986: ستارہء امتیاز
  • 1989: منشی پریم چند ایوارڈ

لکھتاں[سودھو]

  • علی پور کا ایلی
  • الکھ نگری
  • لبیک
  • تلاش
  • ان کہی
  • چپ
  • گڑیا گھر
  • کہی نہ جائے
  • مفتیانے
  • نظام سقہ
  • ہند یاترا
  • پیاز کے چھلکے
  • روغنی پتلے
  • سمے کا بندھن

ہور ویکھو[سودھو]

بارلے جوڑ[سودھو]