Jump to content

مارک سپٹز

آزاد انسائیکلوپیڈیا، وکیپیڈیا توں

مارک سپٹز دنیا کا نامور تیراک تھا

یہ تاریخ کا پہلا تیراک تھا جس نے اولمپکس میں 9 بار فتح حاصل کی. یہ اکٹھے سات گولڈ میڈل حاصل کرنے والا پہلا تیراک بھی تھا. مارک سپٹز نے 1972ء میں میونخ اولمپکس میں سات گولڈ میڈل لیے اور پوری دنیا کو حیران کر دیا۔ وہ یہ ریکارڈ قائم کرنے کے بعد سٹیج پر بیٹھا اور ہنس کر رپورٹرز کے سوالوں کے جواب دینے لگا۔ ایک رپورٹر نے اچانک اس سے کہا....

”مارک ...... ٹوڈے از لکی فار یو“

یہ فقرہ سیدھا اس کے دل پر لگا۔

وہ تڑپ کر مڑا اوررپورٹر کو سٹیج پر آنے کی دعوت دے دی۔ رپورٹرڈرتے ڈرتے سٹیج پر آ گیا۔ مارک سپٹز نے اسے اپنے ساتھ بٹھایا اور بڑے پیار سے بولا؛

”میں 1968ء میں میکسیکو کے اولمپکس میں شریک تھا‘ میں نے بڑی کوشش کی لیکن میں آدھ منٹ یعنی تیس سیکنڈ سے ہار گیا۔ میں نے اس وقت فیصلہ کیا میں اگلا اولمپکس بھی جیتوں گا اور سب سے زیادہ گولڈ میڈل بھی حاصل کروں گا“

وہ رکا اور پھر بولا....... ”تم جانتے ہو مجھے تیس سیکنڈ کور کرنے کے لئے کتنی محنت کرنی پڑی؟“

رپورٹر خاموش رہا۔

مارک سپٹز چند سیکنڈ رک کر بولا....

”میں چار سال میں دس ہزار گھنٹے پانی میں رہا‘ میں نے ان چار برسوں میں ایک بھی چھٹی نہیں کی، میں کرسمس کے دن بھی سوئمنگ پول میں ہوتا تھا اور اپنا برتھ ڈے بھی تیر کر مناتا تھا۔ ان چار برسوں میں میرے والدین کا انتقال ہوا، میرے بھائی کا ایکسیڈنٹ ہوا، میری گرل فرینڈز مجھے چھوڑ گئیں، میرا اکاﺅنٹ خالی ہو گیا۔ میرے کریڈٹ کارڈز بند ہو گئے، میری گاڑی، میرا گھر بک گیا لیکن میں نے ایک بھی دن چھٹی نہیں کی"۔

تم اگر ان دس ہزار گھنٹوں کو چار پر تقسیم کرو تو یہ اڑھائی ہزار گھنٹے سالانہ اور آٹھ گھنٹے روزانہ بنتے ہیں. میں اتنا عرصہ پانی میں رہنے کی وجہ سے ایسڈ ری فلکس ڈزیز کا شکار ہوگیا, میرے پورے جسم میں درد ہوتا ہے اور مجھے روزانہ فزیو تھراپی کرنا پڑتی ہے۔ میں اس بیماری اور دس ہزار گھنٹے کی پریکٹس کے بعد اپنی صرف 30 سیکنڈ کی کمی پوری کرنے کے قابل ہوا اور میں نے تاریخ میں پہلی مرتبہ سات گولڈ میڈل حاصل کر لئیے، لیکن تم کہتے ہو یہ میرا لکی ڈے ہے؟ میں روز پانی میں آٹھ گھنٹے پریکٹس کرتا تھا. تم روزانہ 10گھنٹے پریکٹس کر لو‘ میرا لکی ڈے تمہارا لکی ڈے بن جائے گا“

وہ اس کے بعد رکا اور پھر تاریخی فقرہ کہا..... اس نے کہا.....


”انسان جتنی محنت کرتا جاتا ہے وہ اتنا خوش نصیب ہوتا جاتا ہے۔“


♥♥