سید محی الدین قادری

آزاد انسائیکلوپیڈیا، وکیپیڈیا توں
سید محی الدین قادری زور
Syed Mohiuddin Qadri Zore
جم 6 دسمبر 1904  ویکی ڈیٹا اُتے (P569) د‏‏ی خاصیت وچ تبدیلی کرن


حیدرآباد دکن، بھارت

وفات 25 ستمبر 1962 (58 سال)  ویکی ڈیٹا اُتے (P570) د‏‏ی خاصیت وچ تبدیلی کرن


سری نگر، کشمیر

قومیت بھارتی
عملی زندگی
پیشہ شاعر  ویکی ڈیٹا اُتے (P106) د‏‏ی خاصیت وچ تبدیلی کرن
ملازمت عثمانیہ یونیورسٹی  ویکی ڈیٹا اُتے (P108) د‏‏ی خاصیت وچ تبدیلی کرن
وجہ شہرت اردو عالم، ماہر لسانیات
کارہائے نمایاں ہندوستانی لسانیات، دکن وچ اردو

سید محی الدیں قادری زور، ادیب، عالم، شاعر، افسانہ نگار، ادبی تے لسانی نقاد، تاریخ دان تے معاشرتی مصلح سن ۔ 25 دسمبر 1905ء (بقول بعض زور صاحب دی تاریخ پیدائش 6 دسمبر 1904 ہے) حیدر آباد، بھارت میں انہاں دی ولادت ہوئی۔[۱] ابتدئی تعلیم مدرسہ دار العلوم سٹی اسکول وچ ہوئی۔ پھر 1927ء میں عثمانیہ کالج توں" لسانی سائنس" وچ ایم ۔اے دی سند حاصل کیتی۔ انہاں دیاں ادبی تے علمی ذہانت نوں دیکھھے ہوئے حیدرآباد دے فرمانروا نے انھاں نوں وظیفہ دے کے 1929ء وچ لندن یونیورسٹی پی ایچ ڈی کرن لئی روانہ کیتا۔ جتھے انھاں نے " آریائی زباناں" اتے ڈاکٹریٹ دا مقالہ لکھیا۔ 1930ء وچ انھاں نے فرانس وچ لسانی تحقیق اُپر خصوصی تعلیم حاصل کیul۔ پھر وہ ہندوستاں واپس آگئے۔ ہندوستان واپس آکر زرو صاحب چندر گھاٹ کالج کے پرنسپل مقرر ہوئے۔ اس کے بعد جامعہ عثمانیہ کے شعبہ اردو کے صدر مقرر ہوئے۔ بعد ازاں وہ اپنی وفات تک کشمیر کی سری نگر یونیورسٹی میں اردو اور فارسی مطالعات کے شعبے مین درس و تدویس کے فرائص انجام دیتے رہے۔ انھوں نے اکسٹھ (61) کتابیں تصنیف کیں اور ہندوستان کے تعلیمی اداروں میں اردو رائج کرنے میں بڑی خدمات سر انجام دیں۔ وہ اردو میں ماہر لسانیات کے طور پر معروف ہیں۔ انھوں نے لسانی تحقیق، معاشرتی روداد نگاری، عالمانہ تنقید کے علاوہ افسانے لکھے اور شاعری بھی کی۔ ان کی شاعری "حب ترنگ"۔۔ "گلزرا ابرہیم" کے نام سے چھپ چکی ہے ۔ زرو صاحب نے اردو کی ترویج کے لیے "ادبیات اردو " (المعرف ایوان اردو) کی بھی بنیار رکھی۔ جس کا مقصد قدیم اردو کے اور علمی ورثے اور پرانے متنوں کو نیا افق فراہم کرنا تھا۔ انھوں نے ابوالکلام آزاد تحقیقی انسیٹوٹ بھی قائم کیا اور ادبی اور علمی جریدہ " سب رس" جاری کیا۔ یہ رسالہ اب بھی جاری ہوتا ہے۔ کراچی سے بھی شاہد حمید مرحوم بھی ایک عرصے تک شمالی ناظم آباد سے " سب رس" نکالتے رہے۔

تصنیف و تالیف[سودھو]

محی الدیں قادری زرو کے علمی اور ادبی کارناموں پر خلیق انجم نے کتاب بھی لکھی ہے۔ ان کی سب سے معروف کتاب "ہندوستانی لسانیات" ہے۔ اس کے علارہ انھوں نے " ہندوستانی لسانیات" کے نام سے انگریزی میں بھی ایک کتاب لکھی تھی۔ ان کی مشہور تصانیف میں، " طلسمات خیال"، شاعر گولکنڈہ" " گولکنڈہ، کے ہیرے"، دکنی ادب کی تحریک"، "کلیات قطب شاہ"، " حیات میر محمدمومن" ، داستان ادب حیدر آبا د"، " تذکرہ مخطوطات اردو" (دو جلدیں)، " طالب موہنی"، معنی شکن" (اس کتاب میں مغرب میں 1970ء اٹھنے والی فکری نظریہ "ردتشکیل" کو زور صاحب نے ساٹھ (60) سال پہلےپیش کردیاتھا) انھوں نے کلیات محمد قلی قطب شاہ کے تدویں بھی کی۔ زرو صاحب نے نواب رفعت یار جنگ کی صاحب زادی تحینت النساء سے شادی کی۔ جو اردو کی باقاعدہ پہلی صاحب دیوان شاعرہ تھیں۔ ان کے تین دیوانوں میں ۔۔"صبر شکر"، ۔۔ سب سے زیادہ مشہور ہوا۔ ان کی چار (4) صاحب زادیاں اور پانچ (5) صاحب زادگان تھے۔ زرو صاحب کی ایک بیٹی زہرہ کا انتقال ستمبر 1962ء میں ہوا اور وہ خاینار شریف میں رزق خاک ہوئی۔ محی الدین زرو صاحب 1931ء تک ادارہ ادبیات اردو میں اپنے آبائی مکان "تھنات منزل"، حیدرآباد میں مقیم رہے۔ ان کی ایک بیٹی تہذیب زہرہ عربی کی عالمہ ہیں۔ 1960ءمیں وہ عثمانیہ یونیورسٹی میں پڑھاتی رہی۔ ان کی شادی 7 مئی 1961ء کو ڈاکٹر یحیی علی احمد فاروقی سے ہوئی جو زرو صاحب کے دوست پروفیسر لطیف احمد فاروقی ے صاحبزادے تھے۔ بھر وہ 1964ء میں پاکستان چلے گئے تھے۔ ان کی دوسری بیٹی توقیر زہرہ نے پاکستاں میں ایک فوجی میجر عبد القیوم سے شادی کی۔ ان کی تیسری بیٹی آرکیٹیکچر ہیں وہ اب برطانوی شہری ہیں۔ زرو صاحب کے تمام صاحبزداگان حیدراباد، ہندوستان میں مقیم رہے۔ سید محی الدین قادری زور صاحب کا انتقال سری نگر، کشمیر میں 25 ستمبر، 1962ء کو ہوا۔

حوالے[سودھو]