متحدہ عرب امارات وچ ہندی

آزاد انسائیکلوپیڈیا، وکیپیڈیا توں

متحدہ عرب امارات میں ہندی کو 2019ء کے ایک تاریخ ساز فیصلے کے تحت سرکاری موقف عطا کیا گیا۔ متحدہ عرب امارات کے ایک اعلٰی عدالتی فیصلے کے تحت لئی گئے اس فیصلے کے مطابق، اس ملک میں مقیم بھارتی ملازمین کسی بھی مزدور عدالت میں اپنی شکایت کو اپنے ملک کی وفاقی ہندی زبان میں بھی درج کر سکتے ہیں۔ اس طرح کی سہولت تب تک صرف عربی اور انگریزی زبانوں میں موجود تھی۔ یہ شکایتیں اجرت کی تاخیر، خدمات کے فوائد کے اختتام، بونس، یک طرفہ ہٹائے جانے کے معاوضے، نوٹس کی میعاد، سالانہ رخضت، فضائی ٹکٹ کے دعوے اور پاسپورٹوں کی واپسی سے متعلق ہو سکتے ہیں۔[۱]

خیر مقدم[سودھو]

اس فیصلے کا اس وقت کی بھارت کی وزیر خارجہ سشما آزادی نے خیر مقدم کیا۔ [۱]

ہندی بہ مقابلہ دیگر بھارتی زبانیں[سودھو]

متحدہ عرب امارات کی جانب سے ہندی کو سرکاری موقف عطا کرنا 26 لاکھ سے زائد بھارتی ملازمین کی موجودگی کا اعتراف اے، جو وہاں کی آبادی کا تقریبًا 30 فی صد حصہ اے۔ تاہم عملی دشواری یہ اے اس آبادی کا تقریبًا آدھا حصہ کیرلا کی اہالی اے، جن کی مادری زبان ملیالم اے۔ تمل دوسرے نمبر پر اے۔ دیگر بھارتی ملک کے دوسرے حصوں سے تعلق رکھتے ہیں۔[۲]

ہور ویکھو[سودھو]

حوالے[سودھو]