باراک

آزاد انسائیکلوپیڈیا، وکیپیڈیا توں
باراک
عبرانی : בָּרָק
دبورہ اور باراک کنعانیوں سے لڑنے جاتے ہوئے

جم

وفات

عملی زندگی
پیشہ جج  ویکی ڈیٹا اُتے (P106) د‏‏ی خاصیت وچ تبدیلی کرن


قیدس وچ اک قبر جس دے بارے وچ روایت کہ او دبورہ یا باراک وچوں میں سے کسی ادک دی قبر اے

باراک (/ˈbɛəræk/ or /ˈbɛərək/;[۱] سانچہ:Lang-he-n، طبری عبرانی: Bārāq ،عربی: البُراق، al-Burāq،مطلب "آسمانی بجلی") بارہویں صدی ق م دے بنی اسرائیل دے حکمران ہور قاضی سی۔ دبورہ نبیہ دے دور وچ باراک ان دے فوجی کمانڈر سی ہور انہاں نے بنی کنعان نو شکست دتتی سی جس دی سیسرا سربراہ سی۔

پچھو کڑ[سودھو]

باراک ابی نعام دا وڈا سی سی جن دا تعلق قبیلہ نفتالی سے سی اپ قادس وچ رہتے سی باراک دی والدہ دا تعلق قبیلہ بنیامین سے سی ہور باراک دبورہ نبیہ دے مگرون بنی اسرائیل دے قاضی بنے سی۔ہور جدعون ان دے جانشین بنے
_باب 4 کتاب قضاۃ۔ دے مطابق:

(1) اور اہُود کی وفات کے بعد بنی اِسرائیل نے پِھر خُداوند کے حضُور بدی کی۔ (2) سو خُداوند نے اُن کو کنعا ن کے بادشاہ یابِین کے ہاتھ جو حصُور میں سلطنت کرتا تھا بیچا اور اُس کے لشکر کے سردار کا نام سِیسرا تھا ۔ وہ دِیگر اقوام کے شہر حرُوست میں رہتا تھا۔ (3) تب بنی اِسرائیل نے خُداوند سے فریاد کی کِیُونکہ اُس کے پاس لوہے کے نَو سَو رتھ تھے اور اُس نے بِیس برس تک بنی اِسرائیل کو شِدّت سے ستایا۔(4) اُس وقت لفِیدو ت کی بِیوی دبُورہ نبِیّہ بنی اِسرائیل کا اِنصاف کِیا کرتی تھی۔(5) اور وہ افرا ئِیم کے کوہِستانی مُلک میں رامہ اوربَیت ا یل کے درمِیان دبُورہ کے کجھُور کے درخت کے نِیچے رہتی تھی اور بنی اِسرائیل اُس کے پاس اِنصاف کے لِئے آتے تھے۔(6) اور اُس نے قادِس نفتالی سے ابی نُو عم کے بیٹے برق کو بُلا بھیجا اور اُس سے کہا کہ کیا خُداوند اِسرا ئیل کے خُدا نے حُکم نہیں کِیا کہ تُو تبُور کے پہاڑ پر چڑھ جا اور بنی نفتالی اور بنی زبُولُون میں سے دس ہزار آدمی اپنے ساتھ لے لے؟۔ (7) اور مَیں نہرِ قِیسو ن پر یابِین کے لشکر کے سردار سِیسرا کو اور اُس کے رتھوں اور فَوج کو تیرے پاس کھینچ لاؤں گا اور اُسے تیرے ہاتھ میں کر دُوں گا۔ (8) اور برق نے اُس سے کہا اگر تُو میرے ساتھ چلے گی تو مَیں جاؤں گا پر اگر تُو میرے ساتھ نہیں چلے گی تو مَیں نہیں جاؤں گا۔ (9) اُس نے کہا مَیں ضرُور تیرے ساتھ چلُوں گی لیکن اِس سفر سے جو تُو کرتا ہے تُجھے کُچھ عِزّت حاصِل نہ ہو گی کِیُونکہ خُداوند سِیسرا کو ایک عَورت کے ہاتھ بیچ ڈالے گا اور دبُورہ اُٹھ کر برق کے ساتھ قادِس کو گئی۔(10) اور برق نے زبُولُون اور نفتا لی کو قادِس میں بُلایا اور دس ہزار مَرد اپنے ہمراہ لے کر چڑھا اور دبُورہ بھی اُس کے ساتھ چڑھی۔(11) اور حِبر قِینی نے جو مُوسیٰ کے سالے حباب کی نسل سے تھا قینِیوں سے الگ ہو کر قادِس کے قرِیب ضعننِّیم میں بلُوط کے درخت کے پاس اپنا ڈیرا ڈال لِیا تھا۔ (12) تب اُنہوں نے سِیسرا کو خبر پُہنچائی کہ برق بن ابینُو عم کوہِ تبُور پر چڑھ گیا ہے۔ (13) اور سِیسرا نے اپنے سب رتھوں کو یعنی لوہے کے نَو سَو رتھوں اور اپنے ساتھ کے سب لوگوں کو دِیگر اقوام کے شہرحرُو ست سے قِیسو ن کی ندی پر جمع کِیا۔ (14) تب دبُورہ نے برق سے کہا کہ اُٹھ کِیُونکہ یِہی وہ دِن ہے جِس میں خُداوند نے سِیسرا کو تیرے ہاتھ میں کر دِیا ہے ۔ کیا خُداوند تیرے آگے نہیں گیا ہے؟ تب برق اور وہ دس ہزار مَرد اُس کے پِیچھے پِیچھے کوہِ تبُور سے اُترے۔(15) اور خُداوند نے سِیسرا کو اور اُس کے سب رتھوں اور سب لشکر کو تلوار کی دھار سے برق کے سامنے شِکست دی اور سِیسرا رتھ پرسے اُتر کر پَیدل بھاگا۔ (16) اور برق رتھوں اور لشکر کو دِیگر اقوام کے حرُو ست شہر تک رگیدتا گیا چُنانچہ سِیسرا کا سارا لشکر تلوار سے نابُود ہُؤا اور ایک بھی نہ بچا۔ (17) پر سِیسرا حِبر قینی کی بِیوی یاعیل کے ڈیرے کو پَیدل بھاگ گیا ۔ اِس لِئے کہ حصُور کے بادشاہ یابِین اور حِبر قینی کے گھرانے میں صُلح تھی۔ (18) تب یاعیل سِیسرا سے مِلنے کو نِکلی اور اُس سے کہنے لگی اَے میرے خُداوند آ ۔ میرے پاس آ اور ہِراسان نہ ہو ۔سو وہ اُس کے پاس ڈیرے میں چلا گیا اور اُس نے اُس کو کمّل اُڑھا دِیا۔ (19) تب سِیسرا نے اُس سے کہا کہ ذرا مُجھے تھوڑا سا پانی پِینے کو دے کِیُونکہ مَیں پِیاسا ہُوں ۔ سو اُس نے دُودھ کا مشکِیزہ کھول کر اُسے پِلایا اور پِھر اُسے اُڑھا دِیا۔(20) تب اُس نے اُس سے کہا کہ تُو ڈیرے کے دروازہ پر کھڑی رہنا اور اگر کوئی شخص آ کر تُجھ سے پُوچھے کہ یہاں کوئی مَرد ہے؟ تو تُو کہہ دینا کہ نہیں۔ (21) تب حِبر کی بِیوی یاعیل ڈیرے کی ایک میخ اور ایک میخچُو کو ہاتھ میں لے دبے پاؤں اُس کے پاس گئی اور میخ اُس کی کنپٹِیوں پر رکھ کر اَیسی ٹھونکی کہ وہ پار ہو کر زمِین میں جا دھسی کِیُونکہ وہ گہری نِیند میں تھا ۔ پس وہ بے ہوش ہو کر مَر گیا۔(22) اور جب برق سِیسرا کو رگیدتا آیا تو یاعیل اُس سے مِلنے کو نِکلی اور اُس سے کہا آ جا اور مَیں تُجھے وہی شخص جِسے تو ڈُھونڈتا ہے دِکھاؤں گی ۔ پس اُس نے اُس کے پاس آ کر دیکھا کہ سِیسرا مَرا پڑا ہے اور میخ اُس کی کنپٹِیوں میں ہے۔ (23) سو خُدا نے اُس دِن کنعا ن کے بادشاہ یابِین کو بنی اِسرائیل کے سامنے نِیچا دِکھایا۔ (24) اور بنی اِسرائیل کا ہاتھ کنعا ن کے بادشاہ یابِین پر زِیادہ غالِب ہی ہوتا گیا یہاں تک کہ اُنہوں نے شاہِ کنعا ن یابِین کو نیست کر ڈالا۔

باب 5 کتاب قضاۃ دے مطابق:

(1) اُسی دِن دبُورہ اور ابی نُو عم کے بیٹے برق نے یہ گِیت گایا کہ(2) پیشواؤں نے جو اِسرا ئیل کی پیشوائی کی اور لوگ خُوشی خُوشی بھرتی ہُوئے اِس کے لِئے خُداوند کو مُبارک کہو ۔ (3) اَے بادشاہو! سُنو۔ اَے شاہزادو! کان لگاؤ ۔ مَیں خُود خُداوند کی سِتایش کرُوں گی مَیں خُداوند اِسرا ئیل کے خُدا کی مدح گاؤُں گی۔ (4) اَے خُداوند! جب تو شعِیر سے چلا۔ جب تُو ادُوم کے مَیدان سے باہر نِکلا۔ تو زمِین کانپ اُٹھی اور آسمان ٹُوٹ پڑا ۔ ہاں بادل برسے ۔ (5) پہاڑ خُداوند کی حضُوری کے سبب سے اور وہ سِینا بھی خُداوند اِسرا ئیل کے خُدا کی حضُوری کے سبب سے کانپ گئے۔ (6) عنات کے بیٹے شمجر کے دِنوں میں اور یاعیل کے ایّام میں شاہراہیں سُونی پڑی تِھیں اور مُسافِر پگ ڈنڈیوں سے آتے جاتے تھے ۔ (7) اِسرا ئیل میں حاکِم مَوقُوف رہے ۔ وہ مَوقُوف رہے جب تک کہ مَیں دبُورہ برپا نہ ہُوئی۔ جب تک کہ مَیں اِسرا ئیل میں ماں ہو کر نہ اُٹھی ۔ (8) اُنہوں نے نئے نئے دیوتا چُن لِئے۔ تب جنگ پھاٹکوں ہی پر ہونے لگی۔ کیا چالِیس ہزار اِسرائیلِیوںمیں بھی کوئی ڈھال یا برچھی دِکھائی دیتی تھی؟ (9) میرا دِل اِسرا ئیل کے حاکِموں کی طرف لگا ہے۔ جو لوگوں کے بِیچ خُوشی خُوشی بھرتی ہُوئے۔ تُم خُداوند کو مُبارک کہو۔ (10) اَے تُم سب جو سفید گدھوں پر سوار ہُؤا کرتے ہو اور تُم جو نفِیس غالِیچوں پر بَیٹھتے ہو اور تُم لوگ جو راستہ چلتے ہو ۔ سب اِس کا چرچا کرو۔ (11) تِیر اندازوں کے شور سے دُور پنگھٹوں میں وہ خُداوند کے صادِق کاموںکا یعنی اُس کی حکُومت کے اُن صادِق کاموں کا جو اِسرا ئیل میں ہُوئے ذِکر کریں گے۔ اُس وقت خُداوند کے لوگ اُتر اُتر کر پھاٹکوں پر گئے۔ (12) جاگ جاگ اَے دبُورہ ! جاگ جاگ اور گِیت گا! اُٹھ اَے برق اور اپنے اسِیروں کو باندھ لے جا ۔ اَے ابی نُوعم کے بیٹے!(13) اُس وقت تھوڑے سے رئِیس اور لوگ اُتر آئے۔ خُداوند میری طرف سے زبردستوں کے مُقابلہ کے لِئے آیا۔ (14) افرا ئِیم میں سے وہ لوگ آئے جِن کی جڑ عمالِیق میں ہے۔ تیرے پِیچھے پِیچھے اَے بِنیمِین ! تیرے لوگوں کے درمیان مکِیر میں سے حاکِم اُتر کر آئے۔ اور زبُولُو ن میں سے وہ لوگ آئے جو سِپہ سالار کا عصا لِئے رہتے ہیں ۔ (15) اور اِشکار کے سردار دبُورہ کے ساتھ ساتھ تھے۔ جَیسا اِشکار وَیسا ہی برق تھا۔ وہ لوگ اُس کے ہمراہ جھپٹ کر وادی میں گئے۔ رُوبِن کی ندِیوں کے پاس بڑے بڑے اِرادے دِل میں ٹھانے گئے۔(16) تُو اُن سِیٹِیوں کو سُننے کے لِئے جو بھیڑ بکریوں کے لِئے بجاتے ہیں۔ بھیڑ سالوں کے بِیچ کیوں بَیٹھارہا؟ رُوبِن کی ندیوں کے پاس۔ دِلوں میں بڑا تردُّد تھا۔ (17) جِلعاد یَرد ن کے پاررہا اور دان کشتِیوں میں کیوں رہ گیا؟ آشر سمُندر کے بندر کے پاس بَیٹھا ہی رہا اور اپنی کھاڑیوں کے آس پاس جم گیا۔ (18) زبُولُون اپنی جان پر کھیلنے والے لوگ تھے اور نفتالی بھی مُلک کے اُونچے اُونچے مقاموں پر اَیسا ہی نِکلا۔ (19) بادشاہ آ کر لڑے۔ تب کنعا ن کے بادشاہ تعناک میں مجِدّو کے چشموں کے پاس لڑے پر اُن کو کُچھ رُوپے حاصِل نہ ہُوئے ۔ (20) آسمان کی طرف سے بھی لڑائی ہوئی بلکہ ستارے بھی اپنی اپنی منزِل میں سِیسرا سے لڑے ۔ (21) قِیسُون ندی اُن کو بہا لے گئی۔ یعنی وُہی پُرانی ندی جو قِیسُون ندی ہے۔ اَے میری جان! تُو زوروں میں چل۔ (22) اُن کے کُودنے ۔ اُن زبردست گھوڑوں کے کُودنے کے سبب سے سُموں کی ٹاپ کی آواز ہونے لگی۔ (23) خُداوند کے فرِشتہ نے کہا کہ تُم مِیروز پر لَعنت کرو۔ اُس کے باشِندوں پر سخت لَعنت کرو۔ کِیُونکہ وہ خُداوند کی کُمک کو زورآوروں کے مُقابِل خُداوند کی کُمک کو نہ آئے(24) حِبر قینی کی بِیوی یاعیل سب عَورتوں سے مُبارک ٹھہرے گی۔ جو عَورتیں ڈیروں میں ہیں اُن سے وہ مُبارک ہو گی۔ (25) سِیسرا نے پانی مانگا ۔ اُس نے اُسے دُودھ دِیا۔ امِیروں کی قاب میں وہ اُس کے لِئے مکّھن لائی۔ (26) اُس نے اپنا ہاتھ میخ کو اور اپنا دہنا ہاتھ بڑھئِیوں کے میخچُو کو لگایا اور میخچُو سے اُس نے سِیسرا کو مارا ۔ اُس نے اُس کے سر کو پھوڑڈالا اور اُس کی کنپٹِیوں کو وار پار چھید دِیا ۔ (27) اُس کے پاؤں پر وہ جُھکا ۔ وہ گِرا اور پڑا رہا۔ اُس کے پاؤں پر وہ جُھکا اور گِرا۔ جہاں وہ جُھکا تھا وہِیں وہ مَر کر گِرا۔ (28) سِیسرا کی ماں کِھڑکی سے جھانکی اور چِلاّئی۔ اُس نے جِھلمِلی کی اوٹ سے پُکارا کہ اُس کے رتھ کے آنے میں اِتنی دیر کیوں لگی؟ اُس کے رتھوں کے پہئے کیوں اٹک گئے؟ (29) اُس کی دانِش مند عَورتوں نے جواب دِیا بلکہ اُس نے اپنے کو آپ ہی جواب دِیا۔ (30) کیا اُنہوں نے لُوٹ کو پا کر اُسے بانٹ نہیں لِیا ہے؟ کیا ہر مَرد کو ایک ایک بلکہ دو دو کُنواریاں اور سِیسرا کو رنگا رنگ کپڑوں کی لُوٹ بلکہ بیل بُوٹے کڑھے ہُوئے رنگا رنگ کپڑوں کی لُوٹ اور دونوں طرف بیل بُوٹے کڑھے ہُوئے رنگارنگ کپڑوں کی لُوٹ جو اسِیروں کی گردنوں پر لدی ہو نہیں مِلی؟ (31) اَے خُداوند! تیرے سب دُشمن اَیسے ہی ہلاک ہو جائیں ۔ لیکن اُس کے پِیار کرنے والے آفتاب کی مانِند ہوں جب وہ آب و تاب کے ساتھ طلُوع ہوتا ہے۔ اور مُلک میں چالِیس برس امن رہا۔

بائبل دی کہانی[سودھو]

عبرانی بائبل کے مطابق پہاڑ تابور کی جنگ میں باراک نے دبورہ نبیہ کی سربراہی میں سیسرا کو بدترین شکست دی تھی۔ سیسرا بنی کنعان کی سربراہی کررہی تھی۔ اور باراک دبورہ کی فوج میں کمانڈر تھا۔اس بعد کا ذکر کتاب قضاۃ کے باب نمبر 4 میں ہے اور اسی بات کا ذکر باب نمبر 5 میں دوبارہ کیا گیا ہے (باب نمبر 5 کا نام سآنگ آف دبورہ ہے)۔

باب چہارم میں مزید لکھا ہے کہ یابین باراک کا اور بنی اسرائیل کا سب سے بڑا دشمن تھا یابین حصور کا بادشاہ تھا(موجودہ تل القیدہ،تقریبا تین میل دور جنوب مغرب میں حولا بیسن کے)،اگرچہ اس نے نمایاں کردار سیسرا کا مسلح افواج کا سربراہ بن کر نبھایا۔ دبورہ نے باراک کو قدیس سے فوری طلب کیا اور اسے Y،H،W،H(یہودیت میں خدا کا نام) کا نام لے کر حکم دیا کہ دس ہزار افراد کو پہاڑِ تابور کے مقام پر جمع کرو۔باراک ان کی بات مان گئے مگر انہوں نے شرط رکھی کہ دبورہ کو بھی باراک کے ساتھ تابور پہاڑ چلنا ہوگا۔اور یہاں سیسرا نے باراک پر حملہ کردیا جس کی دبورہ کو پہلے سے توقع تھی سیسرا کی فوج کے زیادہ تر لوگ باراکی فوج کے ہاتھوں مارے گئے۔[۲]

سیسرا دی ہار ہور موت[سودھو]

یاعیل باراک کو مقتولہ سیسرا کی لاش دیکھاتے ہوئے

پہاڑِ تابور کی جنگ میں اچانک موسلادھار بارش ہوگئی۔جس کی وجہ سے دریا کا پانی زیادہ ہوگیا اور سیلاب آگیا۔جس کے نتیجہ میں کنعانیوں کی نقل و حرکت محدود ہوگئی،سیسرا فرار ہوکر قبیلہ قینی کی عورت یاعیل کے خیمے میں پناہ ڈھونڈنے لگی۔یاعیل نے اسے پینے کے لئے دودھ دیا،جسے پیتے ہی سیسرا تھک کر سوگئی،اس کے بعد یاعیل نے خیمے کی کھونٹی سیسرا کے سر میں کر ٹھوک اسے ہلاک کردیا۔پھر باراک نے آواز سنی اور دوڑتا ہوا آیا کہ کہیں سیسرا خیمے میں نہ چھپی ہو۔یاعیل نے باراک کو مقتولہ سیسرا کی لاش دیکھائی۔جسے یاعیل پہلے ہی قتل کرچکی تھی۔

علمِ اشتقاق[سودھو]

بارکی یا بارقی مشہور حملقار بارقی کا خاندانی نام ہے، جو پونک نام کے مساوی ہے۔[۲]

نئے عہد نامے وچ[سودھو]

عبرانیوں کے نام خط میں آیات نمبر 34-11:32 میں باراک کے ایمان کی تعریف کی گئی ہے جس(ایمان) نے اسے فتح دی۔

حوالے[سودھو]

  1. (1977) Everyman's English Pronouncing Dictionary, 14th, London: J. M. Dent, 40. ISBN 0-460-03029-9. 
  2. ۲.۰ ۲.۱ "باراک", یہودی انسائیکلوپیڈیا

بارلے جوڑ[سودھو]

باراک
پیشرو
شمجر
بائبل کے قاضی جانشین
جدعون