Jump to content

جوگندر پال

آزاد انسائیکلوپیڈیا، وکیپیڈیا توں
جوگندر پال
جم سنہ 1925   ویکی ڈیٹا اُتے (P569) د‏‏ی خاصیت وچ تبدیلی کرن


سیالکوٹ، برطانوی ہند

وفات 23 اپریل 2016 (90–91 سال)[۱]  ویکی ڈیٹا اُتے (P570) د‏‏ی خاصیت وچ تبدیلی کرن


حیدرآباد، بھارت

قومیت بھارتی
عملی زندگی
پیشہ انگریزی کے مدرس، پوسٹ گریجویٹ کالج کا پرنسپل
وجہ شہرت اردو ادیب

جوگندر پال (انگریزی: Joginder Paul) بھارت کے ایک مشہور اردو ادیب تھے۔

پیدائش

[سودھو]

جوگندر پال 5 ستمبر 1925ء کو سیالکوٹ، برطانوی ہند میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ تقسیم ہند کے وقت بھارت آ گئے۔ ان کی مادری زبان پنجابی تھی تاہم ان کی ابتدائی اور وسطانوی تعلیم اردو ذریعہ تعلیم سے مکمل ہوئی اور یہی ان کے ادبی اظہار خیال کی زبان بنی۔[۲]

تعلیم اور ملازمت

[سودھو]

جوگندر نے ایم اے انگریزی ادب میں کیے اور پیشہ درس وتدریس سے جڑگئے۔ وہ مہاراشٹر کے ایک پوسٹ گریجویٹ کالج کے پرنسپل کے طور پر وظیفہ حسن خدمت پر سبکالزام ہوئے۔[۲][۳]

اردو ادب سے وابستگی

[سودھو]

جوگندر کا یہ نقطہ نظر تھا کہ اردو ایک زبان نہیں بلکہ ایک تہذیب کی نمائندگی کرتی اے اور ان کے لئی تہذیب کا حصہ ہونا ادب سے وابستہ ہونا ہی تھا۔ وہ ترقی پسند تحریک کا حصہ تھے۔ ان کی افسانہ نگاری بھارت ہی میں نہیں بلکہ پاکستان کے ادبی حلقوں میں پزیرائی پائی۔[۲][۳]

تحریریں

[سودھو]

جوگندر کی تخلیقات میں دھرتی کا کال (1961ءمیں کیوں سقیم؟ (1962ءکھودو بابا کا مقبرہ (1994ءپرندے (2000ء) (سبھی افسانے)، نہیں رحمان بابو (افسانوں کا مجموعہ جس میں کچھ دوسطری تھے)، آمدورفت (1975ءبیانات (1975ء) (دو مختصر ناول)، بے محاورہ (1978ءبے ارادہ (1981ءنادید (1983ءخواب رو (1991ء) (دونوں ناول) زیادہ مشہور ہوئے تھے۔[۲][۳]

لائبریری آف کانگریس کی دلچسپی

[سودھو]

لائبریری آف کانگریس کی نئی دہلی کے دفتر کے جنوب ایشیائی ادبی تحفظ منصوبہ (South Asian Literary Recordings Project) کے تحت جوگندر کی اور ان سے متعلق 22 تخلیقات حاصل کیے گئے تھے۔[۲][۳]

اعزازات

[سودھو]
  • سال 1999ء-2000ء کا اقبال سمّان
  • سارک حصول حین حیات ایوارڈ (SAARC Lifetime Achievement Award)
  • قطر کا ایک اردو تصنیفی ایوارڈ[۲]

تخلیقی کام کے تراجم

[سودھو]

جوگندر کی کہانیوں اور ناولوں کا ہندی، انگریزی اور کئی زبانوں میں ان کی بیوی کرشنا پال، بیٹی سُکریتا اور بھانجی اُموضوع ناگپال اور کئی مصنفوں کی جانب سے ترجمہ کیا گیا تھا۔[۲]

انتقال

[سودھو]

22 اپریل، 2016ء کو جوگندر پال کا انتقال ہو گیا۔[۲]

حوالے

[سودھو]