نوناری قبیلہ

آزاد انسائیکلوپیڈیا، وکیپیڈیا توں
نوناری قبیلہ
گنجان آبادی والے علاقے
پاکستان انڈیا،ایران،عراق افغانستان،روس، چین،عرب
زباناں
سندھی زبان،سرائیکی زبان اردوزبان بلوچی زبان،پشتوزبان اور کشمیری زبان
مذہب
اسلام
متعلقہ نسلی گروہ
ہن، سندھی لوک سندھی،سرائیکی لوگ، پلوچی لوگ، پشتو لوگ، کشمیری لوگ
  نوناری لفط کے مطلب کے حوالے سے مختلف روایت اور مختلف مطلب ہے۔ لفظ نونارینون سے مل کر بنا ہے نون گر اکثر نونیا یا لونیا بھی کہا جاتا ہے یہ نام  "نون "  یعنی نمک سے ماخوذ اور کسی حقیقی ذات کی بجائے ایک پیشے کے حوالے سے ہے نوناری کو نوکھوہ والہ یا اچے ٹبے والہ بھیی کیتے ہے۔اور اس کے علاوہ ایک دوسری روایت یہ بھی ہے۔،، نونیاری،،ایک سن آوار اویجن کاسٹ ار ار مکا کے زریعہ ایک تحقیق کا مقالہ مرتب کیا گیا ہے بنیادی طور پر نوناری سندھی ذات اور اپنی قبایلی روایات کے مطابق وہ انہیلورپٹان کے راجہ کرن حکمران کی اولاد ہیں جو اب ہندوستان کی  گجرات ریاست میں ہے 1297 ء میں اور پھر 1307ء میں خلجی علاوالدین نے اسے شکست دی تھی ۔کہا جاتا ہے کہ یہ راجاہ کرن اور اس کے رشتہ داروں نے دوسرے حصوں اور نیلی بار کی طرف بھاگ تھے جہاں انہوں نے صوفی بررگ مخدوم اول جہانیاں کے ہاتھوں اسلام قبول کیا تھا ۔ اس سے نوناری راجپوتوں کے سولنکی یا چلوکیا  قبیلے کی شاخ بن جاے گی وہ ضلع شکار پور کشمور سکھر حیدرآباد کے مختلف علاقوں میں رہ رہے ہیں اور پنجاب کے مختلف علاقوں میں موجود ہیں اور اوکاڑہ اور  نیلی بارکے خطے میں اپنی طاقت کو مستحکم کیا  ۔لیکن صدیو ں کے دوران  نوناری کی طاقت میں کمی ہوہی کیونکہ کھرل اور جویاس نے اپنے اثرورسوخ کوکم کیا۔ چونکہ نوناری نے جاٹ کی حیثت کے دوسرے قبا ئل کے ساتھ شادیوں کا معاہدہ کیا تو وہ جاٹ برادری میں جزب ہوگیے ۔ نوناری نون گر اکثر نونیا   یا  لونیا بھی کہا جاتا ہے یہ نام "نون " یعنی نمک سے ماخوذ اور کسی حقیقی ذات کی بجائے ایک پیشے کے حوالے سے ہے  یہ توجیہ شورہ گر  پہ  بی صادق آتی ہے جس سے کہیں کہیں ریہہ گر سلنے افلورسکنکے Salinc efflorescence   کہتے ہیں ۔ ریہہ کا مطلب شورے کا سفوف ہے ۔ لیکن ان دونوں اصطلاحات کا اطلاق عموما ایک ہی طبقے کے افراد پر ہوتا ہے ۔جو پرانے گاؤں کے موقعوں کے ملبے سے شورہ یا مغربی میدانی علاقوں کی ویران چراگاہوں میں ملنے والے بریلا پلانٹ سے خام سوڈا (سجی ) تیار کرتے ہیں کیونکہ پنجاب کے بیشتر علاقوں میں نمک بنانے پر پابندی لگائی جا چکی ہے ۔بہت سارو ں  نے زرعی پیشے اختیار کرلئے ۔( حوالہ پنجاب کی ذاتیں ڈینزل ابٹسن ، ترجمہ یاسر جواد ) "برصغیر کی ذاتوں کا انسائیکلوپیڈیا " میں نوناری قوم کو کاشت کار قوم لکھا ہے ۔  نوناری  (راجپوت ) یہ خاندان سلطان محمود غزنوی کے حملے کے دوران مسلمان ہوا تھا اس خاندان کا اہم پیشہ نمک تیار کرنا تھا اس خاندان کے بہت سے افراد سندھ میں آباد ہے اور سرکاری محکمہ جات میں اعلی عہدوں پر فائز ہیں سندھی شاعر اللہ ڈنو نوناری مرحوم کا تعلق بھی سندھ سے  تھا (حوالہ  اقوام سندھ کامران اعظم )  نوناری ان کا اصل وطن راجپوتانہ ہے ۔ان کے جد امجد کا نام عیسی خان تھا ۔یہ نو بھائی تھے ۔ یہ جب راجپوتانہ سے مکران پہنچے تو یہاں کے لوگ انہیں نہر مردی یا نو مردی کے نام سے پکارنے لگے ۔بعد میں یہ لفظ نوناری بن گیا ۔عیسی خان اور اس کے نو بھائیوں کی پہلے تو مکرانی گورنر نے بہت خاطر داری کی مگر بعد میں کسی بات پر جھگڑا ہوگیا اس جھگڑے میں گورنر مکران  ان بھائیوں کے ہاتھوں قتل ہوگیا ۔اس کے ساتھ ہیں یہ لوگ بھاگ کر دریائے سندھ کے مغربی کنارے پر آباد ہوگئے ۔یہاں انہوں نے مقامی لوگوں کی لڑکیوں سے شادیاں کیں اور اس طرح رفتہ رفتہ ان کی اولاد بڑھی اور ان کی طاقت میں اضافہ ہوتا گیا۔نوناری ہمیشہ سے ذہین اور قابل لیڈرز کے طور پر جانے جاتے ہیں جو کہ ستاروں کی تلاش میں رہتے ہیں اور اپنے خوابوں کو پا لیتے ہیں ۔ان کے اکثر مرد حضرات صحت مند اور بلند قامت ہیں جب کہ ان کی عورتیں تنومند اور شجاع ہیں۔ یہ لوگ تہذیب و تمدن اور زبان کے اعتبار سے ایک قوم ہیں، لیکن بعض لغتوں نے اُن کا پیشہ ہی اُن کی قومی پہچان گردانا ہے۔ کہ اس کے تمدن و معاشرت اس کے رسم و رواج اور اس کی بودو باش پر اکثر اہلِ قلم حضرات نے خامہ فرسائی کی ہے نوناری ایک قدیم قوم ہے جو غیور اور بہادر ہیں پاک فوج میں شمولیت اختیار کر کے وطن عزیز کا دفاع کرتے ہیں نوناری  پر اعتماد بہادر اور مستقل مزاج ہوتے ہیں یہ قوم زندگی کے ہرشعبہ  میں  خدمات سر انجام دے رے ہیں۔ برصغیر میں دین اسلام کے پھیلانے میں بزرگان دین ، صوفیائے کرام اور مشائخ عظام کی بڑی خدمات ہیں۔ اولیاء کرام بزرگان دین کی تعلیمات طریقت کا درس دیتی ہیں ۔اولیاء اللہ کی تعلیمات ہمیشہ ہمیشہ کے لئے زندہ رہتی ہیں۔ آج بھی ان بزرگان دین کے مزارات پر رشد و ہدایت کا ہی فیض جاری ہے۔ اولیاء اللہ کے مزارات نفرتیں مٹا کر محبتیں بانٹ رہے ہیں۔ مشہور مسلمان جرنیل محمد بن قاسم کی آمد کے بعد تبلیغ دین کی خاطر بزرگان دین ،علماء اور مبلغیں جزیرہ عرب سے برصغیرپاک ہند میں قافلوں کی شکل مین آنا شروع ہوئے۔نوناری ایک قدیم بہادر اور غیور قبیلہ ہے نوناری ایک قوم نہیں ایک قبیلہ کانام ہے۔نوناری قبیلہ پورے براعظیم ایشاءمیں آباد ہےلئکن یہ سب سے زیادہ پاکستان اور انڈئا میں آباد ہے اس کے علاوہ عراق،عرب، ایران ،افغانستان،روس،چین میں بھی آباد ہے  براعظیم ایشاءمیں اس قبیلے  کے لوگ عرب سے ہجرت کر کے ائے تھے شروع شروع میں نوناری قبیلہ کے لوگوں کے نام عربیوں والے تھے۔ یہ لوگ افغانستان اور کراچی کے راستےبرصغیر آیے تھے۔اوراسلام کی تبلیغ کے سلسلے میں ہجرت کی تھی اور جب محمد بن قاسم  برصغیر آئے تھے تو اس وقت اس قبیلہ کے لوگ عرب میں  باربرداری کا کام کرتے تھے اور اس میں جوذرائع اس وقت موجود تھے اس میں اونٹ،خچر، گھوڑے، گدھے وغیرہ شامل تھے،اور جنگی سازوسامان کی نعل و حرکت کے لئے اسی قبیلہ کے لوگوں کی خدمات حاصل کی گئی تھی اس قبیلہ کے لوگ جنگجو بھی تھے۔تحیق سے یہ بھی ثابت ہے کہ نوناری قبیلہ کے لوگ جرنیلی سڑک کے ساتھ ساتھ آبادہے جہاں پر نمک اورکھجور کے درخت موجود ہے۔کھجور کی کاشت برصغیر میں فاتح سندھ محمد بن قاسم کی آمد کے ساتھ شروع ہوئی، اور بعد میں نوناری قبیلہ  کے  لوگ برصغیر میں ہی مقیم ہوگیے۔ایک دوسری روایت میں نوناری پنیادی طور پر ایران ، بغداد، پلوچستان ،اور مسقط سے ساحلی علاقوں کے قریب کراچی منتقل ہویے ہیں وہاں بنیادی کام نمک کی صنعت میں ہوتا ہے۔ برطانوی حکومت نے ساحلی علاقوں میں نوناری خاندانوں کو نمک کی صنعت کے لیے زمین بھی الاٹ کی، نمک کا پیشہ اختیارکر لیا اور نمک کی وزارت بھی اسی قبیلہ کے پاس تھی۔پاکستان کے 15سب سے زیادہ آبادی والے قبائل میں سا ایک نوناری قبیلہ بھی ہے۔ سلطان محمود غزنوی جنگ کے بعد واپس جاتے ہوئے نوناری قبیلہ اور چند اور قبیلوں نے مل کرحملہ کیااور سلطان محمود غزنوی کو شکیت ہوئے ۔ 1743ءکے لگ بھگ نوناری قبیلہ کی جنگ کھوسہ قبائل سے ہوئی جس میں نوناری قبیلہ کو کامیابی حاصل ہوئی وہ ملیرکا علاقہ تھا۔اس علاقہ سے گزرنے والے سامان تجارت پر ٹیکس وصول کرتےتھے۔وہ ٹیکس تالپوردوراور انگیریزوں کے دور تک ٹیکس وصول کرتے رہے۔یہ لوگ تہذیب و تمدن اور زبان کے اعتبار سے ایک قوم ہیں، لیکن بعض لغتوں نے اُن کا پیشہ ہی اُن کی قومی پہچان گردانا ہے۔ کہ اس کے تمدن و معاشرت اس کے رسم و رواج اور اس کی بودو باش پر اکثر اہلِ قلم حضرات نے خامہ فرسائی کی ہے۔نوناری ایک قدیم قوم ہے جو غیور اور بہادر ہیں پاک فوج میں شمولیت اختیار کر کے وطن عزیز کا دفاع کرتے ہیں نوناری  پر اعتماد بہادر اور مستقل مزاج ہوتے ہیں یہ قوم زندگی کے ہرشعبہ میں خدمات سر انجام دے رے ہیں جیسے  وکلایت، صحافت ، تعلیم،  زراعت،تجارت، وغیرہ  میں معروف عمل  ہیں اس قبلیہ سے تعلق رکھنے والے بزرگان دین جن  میں حضر ت بابا بڈھن ؒ نوناری، ضلع فیصل آباد،حضرت ولی محمد ؒ نوناری قلندری قادری چناب نگر،حضرت مولاناسلیمان واعظ نوناری ؒ ،خواجہ بابا حامد اللہ ؒ توگیر وی نوناری تحصیل منچن آباد شہر میکوڈگنج ، خواجہ بابا سلطان محمودؒ نوناری چشتی توگیروی تحصیل منچن آباد شہر میکوڈگنج ،حضر ت بابا فیض احمد فیضیؒ نوناری تحصیل چونیا ں شہر کنگن پور ،حضرت محمد نوشاہی قادری نوناریؒ چک نمبر 40 ڈی تحصیل دیپالپور ضلع اوکاڑہ اور ولی کا کاملہ حضرت مائی صفورہ ؒ نوناری اور حضرت مائی صفورہؒ کامزار پاکستان کےصوبہ پنجاب کے ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ اور دربار سلطان عبدالحکیم سے چند کلیو میٹر دور ایک گاوں میں واقع ہے اور اس جگہ کا نام حضرت مائی صفورہؒ کے نام پر ہے  جیسے بستی مائی  صفورہ کہتے ہیں اور انڈیا میں حضرت مولانا قمر الدین ؒ نوناری جون پوری موجودہے۔ اس قبیلہ کے لوگ پوری دینا میں موجود ہے لیکن پاکستان اور انڈیا میں کافی تعداد میں موجود ہے۔ نوناری ہمیشہ سے ذہین اور قابل لیڈر کے طور پر جانے جاتے ہے۔ نوناری پر اعتماد ،بہادر، اور مستقل مزاج  چالاک اور  پھرتیلے ہوتے ہے۔ 

= حوالے =تواریخ ملتان ،ماہنامہ فلاح نوناری میگزین،اقوام سندھ ،کامران اعظم،اقوام پاکستان کا انسائیکوپیڈیا ،انجم سلطان شہباز، کراچی تاریخ کے آئینے میں ،عبدالرحمن نوناری۔ تاریخ فرشتہ