چک 109-7آر
چک 109/7-آر بھٹی نگر Chak 109/7 R Bhattinagar | |
---|---|
پنڈ | |
دیس | پاکستان |
صوبہ | پنجاب (پاکستان) |
ضلع | ضلع ساہیوال |
تصیل | تصیل چیچہ وطنی |
منطقۂ وقت | پاکستان سٹنڈر ٹائم (UTC+5) |
چک 109-7آر بھٹی نگر ضلع ساہیوال دی تصیل ساہیوال دا اک پنڈ اے ۔
ناں
[سودھو]اس پنڈ دی بھوئیں نوں لوئر باری دوآب نہر دے سجے پاسےاوں نکلن آلے ستویں سوئے (لنڈو) 7آر نہر دا پانی لگدا اے ۔اس پنڈ دے ناں نال 7آر (R=Right) ایسے لئی لگیا ہوئیا اے تے بھٹی نگر اس پنڈ دا اصل نام اور پہچان وے کیاوں کے اے پنڈ قصور (ماجھے) دے راجپوت بھٹیاں نے آباد کیتا سی۔
==لوک گنتی==2600 وے
بولی== پنجابی ماجھے آلا لہجہ (ماجھی)== اَکھ تھلے رَکھ۔
تھاں ٹکانہ
[سودھو]ایہ پنڈ ضلع ساہیوال چ تصیل چیچہ وطنی چ وس رہیا اے ۔
ایہ وی ویکھو
[سودھو]چک نمبر 109/7R بھٹی نگر، ضلع ساہیوال کی تحصیل چیچہ وطنی کا مشہور ترین گاؤں ہے اسکے مشہور ہونے کی وجہ یہاں کے دلیر لوگ بھٹی راجپوت ہیں جن کی وجہ سے اس گاؤں کا نام بھٹی نگر ہے اسکے علاؤہ یہ گاؤں "نو چک بھٹیاں والا" کے نام سے بھی پکارہ جاتا ہے، یہ گاؤں بھٹیوں کی آپس میں دشمنیاں اور قتل و غارت کی وجہ سے مشہور ہے۔ہماری معلومات کے مطابق یہ گاؤں بلند خاں بھٹی نے ضلع قصور کے نواحی گاؤں میر محمد ستوکی سے ہجرت کرکے یہاں آ کر آباد کیا۔ اور انہیں کی آل اولاد کی وجہ سے اور ان کی دشمنیوں کی وجہ سے یہ گاؤں مشہور ہے۔ اور انہیں کی عظیم شخصیت کی وجہ سے علاقے میں سب سے زیادہ رقبہ اس گاؤں کے لوگوں کے پاس ہے، سننے میں آیا ہے کہ ان کے آنے سے پہلے کوئی چکبندی کی کاٹھیا برادری سے مقابلہ نہیں کرتا تھا جب یہ دلیر بھٹی آئے تو چونکہ یہ پہلے سے دشمنیوں والے دلیر لوگ تھے انہوں نے لوور باری نہر پر کاٹھیوں کا رستہ روکا اور خوب لڑائی ہوئی تو انکی دلیری سے کاٹھیا برادری کے سردار حسد کرنے لگے اور دن رات بدلے کی آگ میں جلنے لگے تو چکبندی کے کاٹھیوں نے انکو نقصان پہنچا کر اپنا مقام دوبارہ حاصل کرنے کے لیے ان پر حملہ کا فیصلہ کیا، اس دوران دونوں برادریوں کے درمیان والی بستی ٹِبی پر پیر حسن کا میلا آگیا بلند خاں بھٹی کا پوتے حیات خاں بھٹی کبڈی کا پہلوان بھی تھا تو اپنے بھائی عمر خاں بھٹی اور چچا زاد حافظ احمد خاں بھٹی اور باقی سب بھائی اور چچا زادوں اور دوستوں کے ساتھ ہمسائے گاؤں میلے پر کبڈی دیکھنے میدان کی طرف جا رہے تھے ، سننے میں آیا ہے کہ بھٹیوں کو راستے میں اطلاع ملی تھی کہ آپ لوگوں پر حملہ ہونا ہے لہزا بھٹی سرداروں کے بیٹوں نے جواب دیا کہ ہمارا گھر سے میلے کے درمیان گھر کا سفر ہم زیادہ طے کر چکے ہیں اب واپس نہیں مڑیں گے یہ ہماری شان کے خلاف ہے لہزا میلے میں ایک پٹی لہرانے پر حملہ ہوا تو تین بندے بھٹی گروپ کے فائرنگ سے زخمی ہوئے بلند خاں بھٹی کے پوتے کے سینے پر فائز لگے اور چار آدمی کاٹھیا برادری فائرنگ سے زخمی ہوئے سردار شرف کاٹھیا کی پشت یعنی کمر پر فائز لگے یعنی میدان سے بھاگتے ہوئے۔ چونکہ بھٹی تیاری سے نہیں گئے تھے، کاٹھیا برادری تیاری سے آئی تھی ،تو بھٹیوں نے اکٹھ کیا اور چکبندی کے سردار کو پیغام بھیج دیا کہ تیار ہو جاؤ اس مقررہ وقت پر ہم مقابلہ کرنے میدان میں آئیں گے تا کہ پتہ چل جائے کون کتنے پانی میں ہے، تو کاٹھیا برادری نے علاقے کے ایم-این-اے ارشد خاں لودھی کو اپنا سفارشی بنا کر اور اپنی طرف سے معافی مانگنے کے لیے بھیجا تا کہ بھٹی ارشد خاں لودھی کو علاقے کا سردار ہونے کی وجہ سے رد نہ کر سکیں ، تو جب ارشد خاں لودھی نے بھٹی سرداروں سے بات کی تو بھٹی سردار بڑے غصے میں آ گئے اور کہا کہ "تم ہمارے شیروں جیسے بیٹوں کے خون کا سودا کرنے آئے ہو چلے جاؤ یہاں سے ، ہمارے بیٹوں کا لہو بہا ہے اور ہم بدلے میں لہو بہائیں گے" تو جب وہ مقررہ دن آیا تو بھٹی صبح کی نماز پڑھ کر میدان کی طرف روانہ ہوئے اور میدان پہنچ کر انتظار کرتے رہے لیکن کاٹھیا برادری کی طرف سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا تو اس ردعمل پر بھٹیوں نے کافی عرصہ تک چکبندی والوں کے تمام شہر کو جانے والے رستوں پر ناکا بٹھائے رکھا تا کی وہ گزریں اور ان سے بدلہ لیا جائے لیکن کوئی کاٹھیا برادری کا شخص یہاں سے نہیں گزرا بلکہ وہ کشتی کے ذریعے دریا پار کر کے دوسری طرف سے آتے جاتے رہے۔ اس واقعے کے بعد لوگوں کے دل میں بھٹیوں کا رعب دبدبہ بیٹھ گیا اور رتبہ بلند ہو گیا اور علاقے میں چوریاں اور ڈکیتیاں کافی عرصہ تک بند ہو گئی تو علاقے کے تمام لوگوں نے بھٹیوں کا انکے گاؤں بھٹی نگر جا کر شکریہ ادا کیا اور انکو اپنے علاقے کا سردار منتخب کیا۔ بعدازاں اپنے آبائی گاؤں میر محمد ستوکی والے دشمنوں نے بلند خاں کے بیٹے کو قتل کر دیا جس کا بدلہ اس کے جنازہ ادا کرنے سے پہلے دو قتل کر کے لے لیا گیا جس کے بدلے میں ان کا کوئی رشتےدار میر محمد میں قتل کر دیا گیا پھر یہاں سے لوگ گئے اور عدالتی تاریخ پر میر محمد گروپ کے کافی تعداد میں بندے قتل کیے جس کے بدلے میں یہاں بھٹی نگر میں آٹھ (8) اکٹھے قتل ہوئے جو آج تک سننے میں آتے ہیں اس گاؤں کی دشمنیوں کی وجہ سے علاقے کے لوگ حتیٰ کہ پولیس بھی ان لوگوں سے کتراتے ہیں خاص طور پر رات کو جانے سے ڈرتے ہیں کیونکہ کئی دفعہ رات کو گاؤں جانے پر یہ لوگ پولیس سے مقابلہ بھی کر چکے ہیں جس میں پولیس والوں کو کافی مارا گیا اور ہتھیار بھی چھین لئے، شہر کے رکشہ والے رات کو اس گاؤں کی سواری نہیں لیتے کیونکہ یہاں قتل-و-غارت عام ہے۔
مشہور خاندان= بلند خاں کے بھٹی، رانجھے خاں کے بھٹی۔
ہماری معلومات کے مطابق اس گاؤں کا کل رقبہ تقریباً 86 مربع کے قریب ہے۔
باہرلے جوڑ
[سودھو]سانچہ:تصیل چیچہ وطنی دے پنڈ سانچہ:ضلع ساہیوال سانچہ:ضلع ساہیوال دے پنڈ لوگ ماجھے دے